(Paralysis)فالج
فالج کا مرض انگریزی میں پیرالائسس(Paralysis)کہلاتا ہے اور انگریزی زبان کا یہ لفظ ایک ایسے یونانی لفظ سے اخذ کیا گیا ہے جس کے معنی اعصابی نظام میں خلل ہے۔یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ پاکستانی عام طور پر اردو میں لفظ فالج بولنے کے بجائے پیرالائسس(Paralysis)بولنا پسند کرتے ہیں جو شاید ان کی طرف سے غیرشعوری طور پر سماجی طبقاتی برتری کاا ظہار کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
فالج، ایک ایسی طبی کیفیت کا نام ہے جس کے تحت انسانی بدن کے پٹھے کام کرنا بند کر دیتے ہیں اور انسانی اعصابی نظام میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ طبی کیفیت انسانی بدن کے کسی ایک حصے یا تمام حصوں پر بھی طاری ہو سکتی ہے، نیز فالج کا احساس عارضی یا مستقل بھی ہو سکتا ہے۔ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ یہ مرض زندگی کے کسی بھی موڑ پر انسان کو اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔
اس موقع پر اس حقیقت کا اظہار بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ فالج، کسی دیگر مرض کے برعکس، عام طور پر انسانی ذہن و دل میں اچانک ابھرنے والے ہیجانی، جذباتی یا متشدد احساس کے باعث لاحق ہوتا ہے۔ اگر ہم اس کیفیت کوطبی زبان میں بیان کرنا چاہیں تو فالج کا مرض اس وقت حملہ کرتا ہے جب انسانی دماغ، خون کی فراہمی حاصل نہیں کر پاتا، نیز، سر پر شدید چوٹ یا زخم آنے کی صورت میں بھی دماغ میں خون کی روانی رک جاتی ہے جبکہ ریڑھ کی ہڈیوں میں موجود مرکزی عصبی نظام میں خلل بھی فالج کا سبب ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ دماغی بافتیں سخت ہونے کی وجہ سے بھی فالج کا مرض حملہ کر دیتا ہے۔
عام طور پر فالج کی علامتوں کی نشاندہی بہت ہی آسان ہے۔فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں انسانی بدن کے کسی یا تمام حصوں میں احساس کی کیفیت ناپید ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات فالج کا حملہ ہونے سے پہلے انسانی بدن میں جھنجھناہٹ یا پھر سُن ہونے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اور انسان ، فالج سے بدن سے متاثرہ حصوں میں پٹھوں کی نقل وحرکت پر قابو پانے سے معذور ہو جاتا ہے۔
عمومی طور پر فالج کا حملہ انسانی بدن کے اس حصے کو متاثر کرتا ہے جو معطل شدہ دماغ کے مخالف سمت میں واقع ہوتا ہے اور بعض اوقات فالج کی کیفیت چہرے، بازو، ٹانگ یا پھر مکمل جسم کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی عمومی طور پر فالج کا حملہ انسانی بدن کے اس حصے کو متاثر کرتا ہے جو معطل شدہ دماغ کے مخالف سمت میں واقع ہوتا ہے اور بعض اوقات فالج کی کیفیت چہرے، بازو، ٹانگ یا پھر مکمل جسم کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔جسم کے ایک حصے یا ایک طرف واقع حصے میں فالج کی کیفیت کو فالج نیم جسری یعنیhemipleagiaکہتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ فالج کی کیفیت عارضی یا مستقل ہو سکتی ہے ۔عارضی کیفیت اس وقت نمودار ہوتی ہے جب فالج کا مرض جزوی طور پر انسانی پٹھوں کی حرکت میں کسی حد تک رکاوٹ پیدا کر دیتا ہے اور انسانی بدن کے پورے پٹھے متاثر نہیں ہوتے۔ اس کے برعکس فالج کے مرض کی مستقل کیفیت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسانی بدن کے تمام پٹھے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے نزدیک فالج کی بہت سی اقسام ہیں۔ایک قسم وہ ہے جس میں، جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، انسانی بدن کا محض ایک حصہ، مثلاً چہرہ یا ہاتھ متاثر ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم وہ ہے جس کے مطابق انسانی جسم کے مختلف حصے بیک وقت متاثر ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں monoplegiaکی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب صرف ایک بازو یا ٹانگ متاثر ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ اگر صرف انسانی بدن کے ایک ہی طرف کا بازو اور ٹانگ متاثر ہو تو اسے طبی اصطلاح میں hemiplegiaکہتے ہیں۔طبی اصطلاحparaplegiaاس وقت استعمال کی جاتی ہے جب مریض کی دونوں ٹانگیں فالج کے حملے کا شکار ہوتی ہیں اور جب انسان فالج کے حملے کے باعث اپنے دونوں بازو اور دونوں ٹانگیں، معذور پاتا ہے تو اس کیفیت کو طبی اصطلاح میں quadriplegiaکہا جاتا ہے۔
فالج کے حملے کی عارضی کیفیت کے تحت جسم کا کوئی بھی حصہ، مثلاً چہرہ یا بدن کا ایک طرف کا تمام حصہ متاثر ہو جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس کیفیت میں فالج کے اثرات مستقل ہو سکتے ہیں۔ فالج کے حملے کے باعث انسانی پٹھوں کی معذوری بھی دو اقسام کی حامل ہے۔ بعض اوقات فالج کے حملے کے تحت انسانی پٹھے سکڑ جاتے اور پلپلے ہو جاتے ہیں اور پھر یوں پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور اس کیفیت کو Flaccid کا نام دیا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کو spasticکہا جاتا ہے جس کے تحت پٹھے کھچ جانے کے علاوہ سخت بھی ہو جاتے ہیں جس کے باعث پٹھوں کو ازخود ہی جھٹکے لگنے شروع ہو جاتے ہیں۔
جہاں تک فالج کے مرض کے علاج کا تعلق ہے، اس ضمن میں معالج انفرادی علامات مدنظر رکھتا ہے کیونکہ ہر انسان میں فالج کے حملے کے باعث مختلف طبی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ عام طور پر فالج کے حملے کی مختلف نوعیتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے معالجین جراحت(surgery)یا ممکنہ طور پر متاثر عضو کو کاٹ کر الگ (amputation)کرنے کا طریقہ اپناتے ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ حصے کی physical therapy،occupational therapy کے علاوہ امدادی سامان مثلاً ویل چیئر، بریسز، موبائل سکوٹرز یا دیگر آلات کا استعمال بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ پٹھوں کو نرم کرنے کے لیے ادویہ بھی مستعمل ہیں۔
عام طور پر فالج کا مرض قابل علاج نہیں لیکن معالج یا معالجین کی طرف سے تجویزکردہ مختلف قسم کے طریقہ ہائے علاج، آلات اور حکمت عملیاں، فالج کی علامات کم کرنے کے لیے اکثر مفید ثابت ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، مخصوص بریسز اور برقی حرکت دینے کے لیے مستعمل آلات کے ذریعے فالج کی کیفیت کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ نفسیاتی ماہرین بھی اس مرض کے علاج کے لیے کچھ نہ کچھ حد تک مفید ثابت ہوتے ہیں جن کی طرف سے اکثر مریض کو ماحول کی تبدیلی کا مشورہ دیا جاتاہے، اور بعض اوقات ،طبی ماہرین، مریض کو موجودہ لباس، گھر، کار اور جائے کار بھی تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔عام طور پر ایلوپیتھی طریقہ علاج کے مطابق acetazolamide oral،Keveyis oral اور dichlorphenamide oral نامی ادویہ استعمال کی جاتی ہیں جبکہ ہومیوپیتھی طریقہ علاج کے مطابقRhus toxicodendron. [Rhus-t]،Causticum. [Caust] ،Gelsemium. [Gels] ،Aconite ،Plumbum. [Plum] اورPhosphorus [Phos] مریض کی انفرادی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال کی جاتی ہیں۔ مزید برآںیونانی طریقہ علاج کے مطابق مریض کی انفرادی صورت حال کی صورت میں Aroosak، Heeng، Deoction of suddab،Aaqaqarha ، Roghan shoneez،Itrifal Ustookhudoos، Anqarooya kabeer،Tiryaaq Farooq ،Tiryaq Shamania اور Habbe Ayyariz کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔