Dyslipidemia خون میں لائی پائیدچربی کی خرابی
لائی پائیدlipids (چربیلے اجزاء ) جمع لحمیات (proteins) اور نشاستہ داراجزاء (carbohydrates) کے ساتھ مل کر زندہ خلیوں (living cells) کے بنیادی اور مرکزی اجزاء ہیں۔ کولیسٹرول (cholesterol)جسے خاص اردو میں صفرائے جامد کہتے ہیں، چربیلے اجزا پر مشتمل مادہ ہوتا ہے، اور گلسیرول اور تین تیزابی اصلیوں سے تیارشدہ ایسٹر جو چربی اور بیشتر تیلوں کا اصلی جزو ہوتا ہے (triglycerides)،وہ لائی پائید (چربیلے اجزاء) ہیں جو بدن میں توانائی کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ خون میں لائی پائیدچربی کی خرابی (Dyslipidemia)اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسانی خون میں ان کی مقدار بہت زیادہ یا بہت کم ہو جاتی ہے جس کے باعث دل کا مرض لاحق ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کی تفصیل یوں ہے کہ جبLDL کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہوتی ہے، چربیلے اجزا، ان شریانوں میں جمع ہو جاتے ہیں جو خون کی گردش کو دل سے تمام بدن کو پہنچاتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ جمع شدہ چربیلامواد، شریانوں کو تنگ کر دیتا ہے جس کے باعث شریانیں سخت ہو جاتی ہیں اور یہ صورت حال، دل کے مرض، ہاتھوں پیرو ں(خاص طور پر ٹانگوں)میں خون کی کم گردش یا پھر فالج کا باعث بن سکتی ہے۔ اس مرض کی ایک عمومی وجہ طبی زبان میں hyperlipidemiaکہلاتی ہے جب خون میں چربی کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور اس وجہ کا تعلق ہارمونی بیماریوں، مثلاً ذیابیطس،hypothyroidism(تھائیرایڈہارمونزکی کمی)وغیرہ سے ہو سکتا ہے جبکہ ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس کے تحت بلڈ گلوکوز کی مقدار معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے۔یہ مرض عام طور پر ان خواتین میں زیادہ ہوتا ہے جو poly cystic ovary syndrome(PCOS)کا شکار ہوتی ہیں اور یہ عام طور پر ہارمونز کی سطح میں ہارمونز اور تبدیلیوں کے ایک گروپ پر مشتمل ہوتا ہے جب خواتین کے بیضہ دانوں (overy) میں غیرتکلیف دہ فاسدمادے کی تھیلیاں(cysts)پیدا ہو جاتی ہیں اور اس کی علامات میں بے ماہواری میں بے قاعدگی یا ماہواری کی غیرموجودگی، بانجھ پن، وزن کے مسائل، مہاسے، چہرے اور بدن پر ضرورت سے زائد بال، وغیرہ شامل ہیں۔ اس حالت کی شکار اکثر خواتین insuline resistanceہوتی ہیں اور ان کی بہت زیادہ تعداد مٹاپے کا شکار ہوتی ہے۔ اس مرض کی وجوہ کی نوعیت دو قسم کی ہوتی ہے جس میں ایک بنیادی(primary) اور دوسری ثانوی (secondary) ہوتی ہے۔ بنیادی (primary)وجہ کا تعلق جنیاتی وجوہ سے ہوتا ہے جن کے باعث مطلوبہ کولیسٹرول کی مقدار میں کمی یا زیادتی ہو جاتی ہے۔ مزیدبرآں، اس مرض کی ثانوی (secondary)وجوہ کا تعلق مریض کے طرز زندگی یا دیگر اندازواطوار سے ہوتا ہے اور صورت حال یوں ہو جاتی ہے کہ مریض ایک ایسا سست العمل طرززندگی اختیار کرتا ہے جب وہ سیرشدہ چربیلے اجزا،کو لیسٹرول اور مصنوعی چربیلے اجزاء،معمول سے زیادہ مقدار میں استعمال کرتا ہے۔ ان اجزاء کو processed foods کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بہرحال، دیگر ثانوی وجوہ (secondary causes) میں، ذیابیطس شکری، الکوحل کا زیادہ استعمال، گردے کی قدیمی بیماری، غدوددرقیہ (hypothyriodism)، کولیسٹرول کے باعث جگر کی بیماریاں اور thiazidesجیسی ادویہ کا استعمال شامل ہیں۔Dyslipidemia(خون میں لائی پائیدچربی کی خرابی) عام طو رپر بذات خود کسی علامات کی حامل نہیں ہوتی لیکن اس کے باعث مختلف قسم کی بیماریاں، مثلاً دل کے امراض، فالج کے علاوہ شریانوں کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔اس مرض کی تشخیص کے ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ ان مریضوں میں پایا جاتا ہے جن میں خون میں لائی پائیدچربی کی خرابی جیسے مسائل پائے جاتے ہیں اور اس بیماری کی ابتدائی حالت اس وقت تشخیص کی جا سکتی ہے جب خون میں لائی پائیدچربی کی خرابی کی طبعی علامات ظاہرہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس مرض کی ثانوی قسم، یعنی secondaryمرحلے کی وجوہ جاننے یا تشخیص کے لیے مختلف قسم کی تجزیاتی جائزے منعقد کیے جاتے ہیں جن میں فاقے کی حالت میں گلوکوز کی مقدار کا تعین (measurement of fasting glucose)،جگری خامرے (liver enzymes)، کریٹینائن (creatinine)،تھائیراڈ سٹیمولیٹنگ ہارمون (thryoid-stimulating harmone) اور پیشاب میں موجود لحمیات(urinary protein)،شامل ہیں اور ان تجزیوں کو ان مریضوں میں اس مرض کی تشخیص کے لیے انجام دینا چاہیے جن میں Dyslipidemia کی نئی نئی تشخیص ہوئی ہو۔ اس کی تشخیص کا ایک اور طریقہ screeningہے جس کے لیےfasting lipid profileاستعمال کیا جاتا ہے اور اس تجزیے کو ان بچوں کے لیے لازمی طور پر انجام دیا جائے جن کی عمر 9 اور 11 گیارہ سال کے درمیان ہوتی ہے جبکہ بالغ افراد کی سکریننگ کے حامل افراد کی عمر بیس برس ہونی چاہیے۔مزیدبرآں ایک قطعی عمر، جس کے بعد مریضوں کوسکریننگ کی ضرورت پیش نہیں آتی، طے نہیں کی گئی لیکن شواہد کے مطابق، اسیّ سال کے مریضوں کی سکریننگ بھی کی جا سکتی ہے۔ جن مریضوں کے خاندان میں دل کے امراض موجو دہوں ،ان کی سکریننگ بھی کرنی چاہیے جس کے لیےLp(a)levelsکی مقدار کا تعین کیا جاتا ہے۔ بہرحال اس مرض کے علاج کے لیے بھی انفرادی لحاظ سے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں ایک مخصوص معیار کے ذریعے اس بیماری کے خطرات سے آگاہ ہوا جاتا ہے، نیز، مریض کے طرز زندگی میں تبدیلیوں کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے جن میں ورزش اور خوراک میں تبدیلی کے معمولات شامل ہیں۔اس کے علاوہ طبی زبان کی اصطلاح کے مطابق زیادہ LDL کے لیے stains بعض اوقات bile acid اور پھر زیادہ TG کے لیے، niaicin، fibrates، omega-3 fatty acidsاور بعض اوقات دیگرطریقے استعما ل کیے جاتے ہیں۔اس مرض کے علاج کے ضمن میں یہ بات اہم ہے کہ بعض اوقات لائی پائید چربی کم کرنے کے لیے ادویہ بھی استعمال کی جاتی ہیں اور یوں مریض کو دل کا مرض لاحق ہونے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ اس مرض کے علاج کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ بچوں میں اس مرض کی علامات دورکرنے کے لیے دیگر مختلف طریقے استعمال کیے جاسکتے ہیں کیونکہ بچوں کے لیے خوراک میں تبدیلی پر مشتمل طریقوں کا استعمال مشکل ہوتا ہے اور اس امر کا کوئی ثبوت میسر نہیں کہ بچپن میں لائی پائید کی سطح کو کم کرنے کے ذریعے،بڑے ہونے پر دل کے مرض کو آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔مزیدبرآں،طویل المدتی lipid-loweringعلاج پر بھی سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔ایلوپیتھک غذائی اجزاء جن کے ذریعے اس مرض کاعلاج کیاجاسکتاہے،مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں:کرومیم، مچھلی کا تیل، GAMMA ORYZANOL،RED YEASTاورSELENIUM وغیرہ جبکہ ہومیوپیتھک طریقہ علاج کے مطابق Adonis Vernalis ،Fucus vesiculsus،Cholesterinum،Berberis Vulgaris اورStrophanthus Hispidus اکثر استعمال کی جاتی ہیں۔
Contact Holistic Healthcare Services at 03 111 678 679 to talk to our Dyslipidemia healthcare professionals.