تھائیراڈ ہارمونز کی کمی(Hypothyroidism)
تھائیراڈہارمونز کی کمی ایک ایسی کیفیت ہے جس کے مطابق انسانی بدن میں ہارمون کی مناسب تعداد میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ چوں کہ تھائیراڈہارمونز کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسانی بدن میں تحول (مالیکولوں کی ٹوٹ پھوٹ سے توانائی پیدا ہونے کاعمل )کے عمل کو جاری رکھا جائے۔ یہ ایک منطقی اور قابل فہم امر ہے کہ جن لوگوں میں تھائیراڈہارمونز کی کمی پائی جاتی ہے، ان کے بدن میں عمل تحول انتہائی سست روی سے واقع ہوتا ہے۔ یہ مرض دنیا کے اکثر ممالک میں پایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں اس مرض کا شکار ہونے والے افراد کی تعدادخیبرپختون خوا میں بہت زیادہ ہے۔
انسانی بدن میں تھائیراڈہارمونز کی کمی کی دو عام وجو ہ ہیں۔ایک وجہ کے مطابق یہ طبی مسئلہ، تھائیراڈغدود میں سوزش؍سوجن کے باعث پیدا ہوتا ہے جس میں تھائیراڈ کے بہت زیادہ خلیے خراب(یاضائع) ہو جاتے ہیں اور یوں مناسب ہارمونز پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ تھائیراڈغدود کے خراب ہونے یا ضائع ہونے کی عام وجہ کو autoimmune thyroditisکہا جاتا ہے کہ جب تھائیراڈ میں سوزش یا سوجن پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ مریض کے مدافعتی نظام میں کمزوری ہوتی ہے۔
اس مرض کی دوسری بڑی وجہ انواع واقسام کے طبی علاج ہیں۔تھائیراڈ کے بہت سے مریضوں کا علاج یہ ہوتا ہے کہ تھائیراڈغدود کے ایک حصے یا اسے مکمل طور پر جراحی کے ذریعے کاٹ دیا جائے۔ بدن کے اندر خلیے پیدا کرنے کا ذمہ دار تھائیراڈ کا تمام حصہ، بدن کی ضرورت پوری کرنے کے قابل نہ ہو، تو پھر مریض میں تھائیراڈہارمونز کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ عام طور پر تھائیراڈکینسر کی جراحی کا ہدف ہوتا ہے۔
لیکن بعض اوقات، جراحی کے ذریعے ایک پریشان کن گلٹی دور کر دی جاتی ہے اور پھر یوں گردن میں نصف تھائیراڈ باقی رہ جاتا ہے۔ کبھی کبھار باقی ماندہ تھائیراڈ لوب (lobe)اورisthmus،کافی تعداد میں ہارمونز پیدا کر دیتا ہے جو بدن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ تاہم، دیگر مریضوں کے لیے، بعد کے سالوں میں یہ منظرنامہ عیاں ہو جاتا ہے کہ باقی ماندہ تھائیراڈ، بدن کی ضروریات پوری نہیں کر سکتا۔
اسی طرح گلہڑ یا تھائیراڈ کے دیگرمسائل کا ریڈیوآیوڈین تھراپی سے علاج کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ علاج کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تھائیراڈ کے ایک حصے کو ختم کر دیا جائے تاکہ گلہڑ کا پھیلاؤ زیادہ نہ ہو سکے ۔بعض اوقات،یہ طریقہ علاج اس طرح منتج ہوتا ہے کہ بہت سے خلیے ضائع ہو جاتے ہیں اور یوں مریض میں ایک یادو سال کے اندر ہی تھائیراڈہارمونز کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
تھائیراڈ ہارمونز میں کمی کی دیگر منفرد وجوہ بھی موجو دہیں جن میں ایک وجہ یہ ہے کہ ایک مکمل طور پر ٹھیک تھائیراڈ غدود بھی مناسب ہارمونز پیدا نہیں کرتا کیونکہ بلغمی غدود (pituitary gland)میں مسئلہ یا خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر بلغم، ہارمونز پیدا کرنے والے مناسب تھائیراڈ پیدا نہیں کرتی، تو پھر تھائیراڈ میں اس قسم کی کوئی علامت نہیں پائی جاتی کہ اس کے ذریعے ہارمونز پیدا ہوں گے۔
اس مرض کی علامات میں پژمردگی، کمزوری، وزن میں اضافہ، وزن میں کمی میں مشکل، کھردرے، خشک بال، خشک، کھردری پیلی جلد، بالوں کا گرنا، سردی برداشت نہ ہونا، پٹھوں میں اکڑن اور پٹھوں میں مسلسل درد، قبض، افسردگی، مایوسی، بے چینی، یادداشت کا گم ہو جانا، بے قاعدہ ماہواری اور جنسی شہوت میں کمی،شامل ہے۔
ہرانفرادی مریض میں اس قسم کی متعددعلامات پائی جا سکتی ہیں اور ان علامات کی شدت کا انحصار، تھائیراڈہارمونز میں کمی پر ہے اور اس ضمن میں وہ دورانیہ بھی اہم نوعیت کا حامل ہے جس کے دوران تھائیراڈہارمونز کی کمی برقرار رہتی ہے۔ درحقیقت، کسی بھی مریض میں مندرجہ بالاعلامات میں سے کوئی ایک بھی زیادہ شدت سے موجود ہو سکتی ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ دیگر علامات بھی اس مریض میں پائی جائیں۔ اکثر مریضوں میں بعض اوقات ایک سے زیادہ علامات موجود ہوتی ہیں۔ اور کبھی کبھار ہی ا س مرض کے مریضوں میں قطعی علامات موجود نہیں بھی موجود ہوتیں یا پھر یہ علامات اس قدر خفیف نوعیت کی حامل ہوتی ہیں کہ یہ محسوس نہیں ہوتیں۔
چونکہ بدن کو تھائیراڈہارمونز کی مناسب تعداد کی ضرورت ہوتی ہے،اس لیے بلغم، ہارمونز پیدا کرنے والا اضافی تھائیراڈ پیدا کرے گی اور یوں بعض اوقات تھائیراڈ غدود غیرمعمولی حد تک پھیل بھی سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں گلہڑ نمودار ہو سکتا ہے۔ اگر اس مرض کا علاج نہ کیا جائے تو پھر تھائیراڈہارمونز میں کمی تسلسل سے جاری رہتی ہے اور کبھی کبھار اس مرض کے باعث مایوسی، پژمردگی، دل کا مرض یا سکتے کی حالت، خراب ذہنی توازن، اعصاب میں خرابی، بانجھ پن یا پیدائش میں نقائص جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
چونکہ یہ مرض عمررسیدہ خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے، کچھ معالجین کا کہنا ہے کہ خواتین کو باقاعدہ وقفوں سے اپنا طبی معاینہ کرواتے رہنا چاہیے۔ کچھ معالجین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حاملہ خواتین یا مستقبل میں حاملہ ہونے والی خواتین میں اس مرض کی علامات موجود ہو سکتی ہیں۔ عمومی طور پر اگر مریض بہت زیادہ اور مسلسل تکان محسوس کر رہا ہو، اس کی جلد خشک ہو رہی ہو، اسے قبض لاحق ہو اور اس کے وزن میں اضافہ ہو رہا ہو تو معالج، مریض کا معاینہ کرنے کو ترجیح دے گا۔ اس مرض کی تشخیص مرض کی علامات اور خون کے معاینے کے نتائج سے کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں معالجین اس وقت تک اس مرض کی علامات کی نشاندہی
نہیں کر سکتے تھے جب تک یہ علامات نمایاں انداز میں ظاہر نہیں ہو جاتی تھیں لیکن اب حساس TSHٹیسٹ کے استعمال سے معالجین اس مرض کی علامات بہت پہلے دریافت کرنے پر قادر ہو چکے ہیں۔
اس مرض کے علاج کے لیے ایک معیاری نسخہSynthetic thyroid harmones levothyroxine کا روزانہ باقاعدہ استعمال ہے۔ منہ کے ذریعے مستعمل ادویہ کے باعث ہارمونز کی مناسب سطح برقرار رہتی ہے اور اس مرض کی علامات میں کمی واقع ہوتی جاتی ہے۔ علاج کے آغاز کے بعد ایک یا دو ہفتے میں مریض کو محسوس ہو گا کہ وہ کم از کم تکان محسوس کر رہا ہے۔ ادویہ کے استعمال کے باعث، انسانی بدن میں کولسٹرول کی مقدار بتدریج کم ہوتی جاتی ہے جس میں مرض کی شدت کے باعث اضافہ ہو چکا تھا، نیز وزن میں بھی کمی واقع ہوجا تی ہے۔ عام طور پر levothroxine تاحیات استعمال کرنی ہوتی ہے لیکن معالج کی ہدایت کے مطابق اس کی خوراک میں تبدیلی کی جا سکتی ہے اور مریض کے معالج کو چاہیے کہ ہر سال مریض میں THSکی سطح کا معاینہ کرے۔ دوا کی مناسب خوراک کا تعین کرنے کی خاطر، معالج عام طور پر دو سے تین ماہ بعد مریض کا TSHسطح کا معاینہ کرتا ہے جبکہ ہارمونز کی غیرمعمولی مقدار، زیادہ بھوک، بے خوابی، دل کی دھڑکن میں تیزی جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
اس مرض کی روک تھام کے لیے ہفتے میں دوبار سمندری سبزیاں استعمال کرنی چاہئیں کیونکہ ان میں آیوڈین کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو تھائیراڈہارمونز کی تقویت کے لیے اچھی ہوتی ہے۔ اپنی خوراک میں مکھن کے استعمال سے مت ہچکچائیں۔ کھانا آہستہ آہستہ کھائیں اور گاہے گاہے یوگا کریں
Contact Us at for more info UAN: 03 111 678 679